ایک پرانی غزل
ایک پرانی غزل۔۔
بہت مشکل گزارا ہو گیا ہے
مرا خود سے کنارا ہو گیا ہے
میں کہنا چاہتا ہوں بات یہ کہ
مجھے اک شخص پیارا ہو گیا ہے
یہ محفل ہے کہ سجتی ہی نہیں تھی
کہ پھر اس کا اشارہ ہو گیا ہے
زمانہ جس کے آگے کچھ نہیں تھا
زمانہ اس کو پیارا ہو گیا ہے
سہارا تھا جو دل کی بے دلی کا
وہ اب کس کا سہارا ہو گیا ہے؟
جو گزرے ساتھ تیرے دن بہت ہیں
ترا بھی کیا گزارا ہو گیا ہے؟
Comments
Post a Comment